کراچی: پاکستان عوامی تحریک کا قصاص و سالمیت پاکستان مارچ اور دھرنا
سانحہ ماڈل ٹاؤن میں تاریخ کی بدترین ریاستی دہشت گردی، پولیس گردی اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں انصاف کی عدم فراہمی کے خلاف پورے ملک میں پاکستان عوامی تحریک کا احتجاج جاری ہے۔ 28 اگست 2016 کو پاکستان عوامی تحریک کراچی نے ’قصاص و سالمیت پاکستان تحریک‘ کے تحت مزار قائد سے تبت سینٹر تک احتجاجی مارچ کیا اور تبت سینٹر کے سامنے دھرنا دیا۔ قصاص مارچ کی قیادت عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کر رہے تھے۔ بارش کے باوجود احتجاجی مارچ اور دھرنے میں پاکستان عوامی تحریک اور اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان اور سول سوسائٹی، مذہبی و انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندگان بڑی تعداد میں شریک تھے۔ مارچ اور دھرنے کے شرکاء شہدائے ماڈل ٹاؤن کے قصاص اور قاتلوں کی گرفتاری کیلئے نعرے لگا رہے تھے۔
مارچ کے شرکاء سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ہماری قصاص و سالمیت پاکستان تحریک کی کامیابی سے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ساتھ ساتھ سانحہ اے پی ایس پشاور، سانحہ کوئٹہ، سانحہ گلشن اقبال پارک لاہور، سانحہ واہگہ بارڈر، سانحہ بلدیہ کراچی اور سانحہ کارساز کے شہداء کے ورثاء کو انصاف ملے گا اور پھر کسی امیر کو کسی غریب کو اپنے اقتدار کے لیے کچلنے کی جرات نہیں ہو سکے گی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ کلبھوشن کی گرفتاری کا سوراغ حکمران خاندان کی شوگر ملوں میں بیٹھے ہوئے انڈین سے ملا، آج بھی شریف خاندان کی ملوں میں 54 بھارتی موجود ہیں، جو واہگہ بارڈر سے لائے جاتے ہیں، وزیر اعلی پنجاب اپنے گیسٹ ہاؤ س میں ان کا استقبال کر تے ہیں اور کسی ایجنسی کو ان کی تلاشی اور کاغذات کی جانچ پڑتا ل کی اجازت نہیں ہوتی، اور اگر کوئی اہلکار اس کی کوشش کرے تو فونوں کے تانتے بندھ جاتے ہیں۔ ہمیں سلامتی کے اداروں کے صبر پر حیرت ہے کہ وہ یہ گھناؤنا کھیل کب تک دیکھتے رہیں گے؟ پاکستان کی سالمیت شٹل کاک بن کر درخواست کرتی پھرتی ہے کہ کوئی ہے مجھے بچانے والا؟ جہاں پاکستان کا آئین اور ریاست انصاف کی منتظر ہو وہاں شہدائے ماڈل ٹاؤن کو انصاف کون دے گا؟ انہوں نے کہا کہ قاتل حکمرانوں کے ملکی سالمیت کے ساتھ دشمنی پر مبنی کردار پر انگلی اٹھائیں تو یہ کہتے ہیں جمہوریت خطرے میں پڑ گئی، نظام خطرے میں پڑ گیا، انہوں نے کہا کہ کراچی کی سر زمین پر پاکستان کو گالی دی گئی، حکومت کہتی ہے کہ خط لکھ دیا ہے، ہم پوچھتے ہیں پاکستان کی سالمیت پر حملے ہو رہے ہیں وزیر اعظم کے لب کیوں سلے ہوئے ہیں، پارلیمینٹ کے فلور پر پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کر کے پاکستان کی سالمیت کو زخمی کیا گیا اور یہ مذموم کھیل کھیلنے والے آج بھی وزیر اعظم کے اتحادی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے ہجرت کرنے اور جان، مال، اولاد کی قربانیاں دینے والے پاکستان کو گالی دینے والوں کو کبھی برداشت نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تحریک قصاص، انصاف، احتساب، اور سالمیت پاکستان کی تحریک ہے اس کے ذریعے کرپشن اور دہشت گردی کے گٹھ جوڑ کا خاتمہ ہوگا، سالمیت پاکستان کی اس تحریک کے ذریعے پہاڑوں کی چوٹیوں پر بیٹھے ہوئے بلوچوں کو بھی ملکی ترقی اور سالمیت کے تحفظ کے دھارے میں لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کرپٹ شریف حکومت پاکستان کی سالمیت کو شہید کر نے کی سازش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب سیاست نہیں ریاست کا مسئلہ ہے، پاکستان کی 20 کروڑ عوام، ہزاروں شہداء اور مظلوموں کے حقوق کا مسئلہ ہے۔ قصاص تحریک کی ابتداء شہدائے ماڈل ٹاؤن سے ہوئی مگر اس کی کامیابی سے پاکستان کے ہر شہید و مظلوم کو انصاف ملے گا۔
شیخ رشید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کا لٹیرا راج ختم ہونے والا ہے، ڈاکٹر طاہرالقادری اور عمران خان سے درخواست کرتا ہوں اکٹھے ہو جائیں نواز شریف ایک ہفتے میں بھاگ جائے گا، انہوں نے کہاکہ پاکستان کو گالیاں دینے والوں کو نواز شریف کی سر پرستی حاصل ہے، تمام اپوزیشن جماعتوں کو نواز شریف کے لٹیرے اقتدار کے خلاف ایک ہونا ہو گا، سیاسی جماعتوں سے کہتا ہوں کہ دیر مت کرو وقت تھوڑا مقابلہ سخت ہے، شریف راج کے خلاف شروع ہونے والی یہ تحریک اس کے خاتمے پر ہی ختم ہو گی۔
پاکستان عوامی تحریک مرکزین نائب صدر ڈاکٹر ضمیر نے کہا انصاف دینے والوں کی آنکھیں بند ہیں۔ دو سال سے انصاف نہیں ملا۔ جنرل راحیل شریف صاحب 14 لاشیں انصاف کی منتظر ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سانحہ ماڈل ٹائون کا کیس نیشنل ایکشن پلان کے تحت بننے والی انسداد دہشت گردی کی فوجی عدالت میں چلایا جائے۔
پاکستان عوامی تحریک کراچی کے صدر سید علی اوسط نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے قصاص، حکمرانوں کے احتساب اور استحصالی نظام سے نجات تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری 20 کروڑ عوام کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں، ہم کراچی، حیدرآباد سمیت سندھ میں تمام مظلوم طبقات کی آواز بن کر انکے حق کی جدوجہد کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک ملک کو 35 صوبے اور ایسا بلدیاتی نظام دینا چاہتی ہے جس میں بلدیاتی نمائندوں کے پاس مکمل اختیارات ہوں۔ انھوں نے کہا کہ 17 جون کو سانحہ ماڈل ٹاؤن میں پاکستان کی تاریخ کی بدترین ریاستی دہشت گردی کرائی گئی۔ حکمرانوں نے پولیس اور کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں سے ماڈل ٹاؤن میں دو خواتین سمیت 14 لوگوں کو شہید اور سو سے زائد کو گولیوں سے زخمی کرایا۔ دو سال گزر گئے ملک کے کسی ادارے نے اب تک انصاف نہیں دیا۔ جب انصاف اور عدالتیں بکنے لگیں، انصاف ناپید ہو جائے، غریب کو اسکا حق نہ ملے تو بغاوت پھیلتی ہے۔ انھوں نے کہا ریاست اور ریاستی اداروں نے انصاف نہ دیا تو اپنا حق چھین کر لیں گے۔ آلو سموسے پر سوموٹو ایکشن لینی والی عدلیہ کو 14 لوگوں کی شہادت نظر کیوں نہیں آئی؟
پاکستان عوامی تحریک کراچی کے جنرل سیکرٹری راؤ کامران نے خطاب کرتے ہوئے کہا جب انصاف نہیں ملتا تو انقلاب آتا ہے۔ ہم اپنے شہداء کو نہ بھولے ہیں نہ بھولیں گے۔ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے قاتل حکمران ہیں، جب تک قاتل کیفر کردار کو نہیں پہنچتے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ انھوں نے کہا ہم نہ جھکنے والے ہیں نہ بکنے والے، اگر ہمیں انصاف نہ ملا تو انقلاب کیلئے قوم کو پکاریں گے۔ راؤ کامران نے مطالبہ کیا سانحہ ماڈل ٹائون کی FIR میں نامزد تمام ملزمان کو فی الفور گرفتار کیا جائے۔ نعیم انصاری نے کہا ان قائدین نے کہا اب بھی وقت ہے پاکستانی قوم ان کرپٹ ،ظالم حکمرانوں کے خلاف اٹھ کھڑی ہو۔ پاکستان عوامی تحریک ویمن ونگ کی صدر رانی ارشد نے کہا پاکستان عوامی تحریک امن و محبت، بھائی چارہ اور حقیقی جمہورت چاہتی ہے۔ ہم ایسی جمہوریت پر لعنت بھیجتے ہیں جہاں انسانی جانوں کی قدر نہ ہو۔ ملک میں جمہوری نہیں آمرانہ دور کا دور دورہ ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری ظلم، جبر اور استحصال کے خلاف تحریک کا نام ہے۔ پاکستان عوامی تحریک یوتھ ونگ کے صدر راؤ طیب نے کہا اگر ملک سے دہشت گردی اور ظلم کا خاتمہ کرنا ہے تو رانا ثناءاللہ جیسے دہشت گرد اور دہشتگردوں کے سہولت کاروں کو فی الفور گرفتار کیا جائے۔ مصطفوی سٹوڈنٹ موومنٹ کے صدر فیضان کلیم نے کہا کہ آج اہلیان کراچی ثابت کر دیں وہ ظلم کے خلاف مظلوں کے ساتھ ہیں۔ احتجاجی ریلی سے پاکستان عوامی تحریک کے قائدین قیصر اقبال قادری، پروفیسر ظہیر اختر، شہزاد میرٹھی، لیاقت کاظمی، سید ظفر اقبال، اطہر جاوید صدیقی، عدنان رؤف انقلابی، فوزیہ جنید، چمن فاطمہ، افشین آصف، مفتی مکرم قادری، عرفان یوسف، مشتاق صدیقی، فہیم خان، علامہ اشتیاق علوی، شفقت شیخ، فیصل بلوچ، جماعت اسلامی کے رہنما حافظ نعیم الرحمان، پاکستان سنی تحریک کے مطلوب اعوان، جے یو پی کے مفتی رفیع الرحمان اور بشپ اعجاز عنایت نے بھی خطاب کیا۔
رپورٹ: الیاس مغل (سیکرٹری اطلاعات پاکستان عوامی تحریک کراچی)
تبصرہ