پاکستان عوامی تحریک کے گوجرانوالہ سمیت 25 شہروں میں احتجاجی دھرنے
پاکستان عوامی تحریک نے 21 اگست 2016 کو گوجرانوالا سمیت 25 شہروں میں ’قصاص و سالمیت پاکستان تحریک‘ کے بینر تلے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قتلِ عام اور شہداء کے ورثاء کو انصاف کی عدم فراہمی کیخلاف قصاص مارچ اور احتجاجی مظاہرے کیے گئے جن میں پاکستان عوامی تحریک کے عہدیداران، کارکنان، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے راہنماؤں اور سول سوسائٹی کے نمائندگان نے شرکت کی۔ مظاہروں کے شرکاء نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر شہدائے ماڈل ٹاؤن کی تصاویر اور ان کے قصاص کے نعرے درج تھے۔
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے گوجرانوالا سمیت 25 شہروں میں احتجاجی دھرنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ظالم اکٹھے اور مظلوم منتشر ہیں۔ انصاف کیلئے کسانوں، ڈاکٹرز، مزدوروں، کلرکوں، نرسز، اساتذہ کو متحد ہو کر نکلنا ہو گا الگ الگ نکلنے سے 18، 18گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ختم ہو گی نہ غربت، اصلی ڈگری والے سڑکوں پر اور جعلی ڈگری والے اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں۔ ہماری تحریک قصاص 20 کروڑ عوام کو حقوق دلوانے اور ملک میں حقیقی جمہوریت بحال کرنے کیلئے ہے۔ یہ کیسی پارلیمنٹ ہے جو اپنے وزیر اعظم کا احتساب کرنا تو دور کی بات ٹی او آرز بھی نہیں بنا سکتی۔ ہمارے کارکنوں نے جان و مال کی بے دریغ قربانیاں دیں اور دے رہے ہیں اب قوم کو بھی پاکستان بچانے اور لٹیروں کو بھگانے کیلئے اپنا حصہ ڈالنا ہو گا۔
انہوں نے کہاکہ بیک وقت 105 شہروں میں دھرنے عوامی تحریک کا امتیاز ہے، عوامی تحریک کے کارکنوں نے نئی تاریخ رقم کر دی ہے میں نے اپنی زندگی میں اس طرح کا احتجاج 77 کے زمانے میں پی این اے کی تحریک میں دیکھا جب ایک ہی دن 70 سے 80 شہروں میں جلسے ہوتے تھے۔ عوامی تحریک کے دھرنوں نے ظالم نظام اور کرپٹ حکمرانوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میرا آج قوم کے نام ایک ہی پیغام ہے کہ مل کر نکلو، جدا جدا نکلو گے تو جدا جدا مارے جاؤ گے، انہوں نے کہاکہ یہ نہیں کہتا کہ پاکستان عوامی تحریک کا جھنڈا لے کر نکلوکسان اپنا بینر، مزدور اپنا بینر، نرسز اپنا بینر، اساتذہ اپنا بینر لیکر نکلیں مگر اکٹھے نکلو۔ انہوں نے کہا کہ 35 سال سے ایک ہی طبقہ برسر اقتدار ہے مگر یہ طبقہ صاف پانی بھی نہ دے سکا، بچوں کو تعلیم نہ دے سکا، جس شہر میں 200 ارب کا اورنج لائن منصوبہ بن رہا ہے اس شہر کے ہسپتالوں میں ایک ایک بیڈ پر تین تین مریض لیٹے ہیں کون ذمہ دار ہے؟ انہوں نے کہاکہ اسلام، آئین، قانون کو انتہا پسندوں نے اغوا کر لیا۔ ایف بی آر، پولیس، الیکشن کمیشن جیسے اداروں نے انصاف دینا تھا ان کے سربراہان کا تقرر یہ ڈاکو کرتے ہیں، یہ جمہوریت نہیں ڈاکوؤں کا نظام ہے چند سو خاندانوں نے پوری قوم کو یر غمال بنا رکھا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایک مولانا کہتے ہیں کہ مدارس کی رجسٹریشن نہیں ہونے دیں گے۔ ہماری ایک یونیورسٹی اور 600 سکول ہیں جس کا دل ہے رجسٹریشن کر لے یہ کیوں خوفزدہ ہیں یہ قومی اداروں کے سوچنے کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی ایکشن پلان کے صرف اس حصے پر عمل ہوا جو فوج کے ذمہ تھا۔ انہوں نے کہاکہ اب ایک بار مل کر مظلوموں کو ظالموں کے خلاف جنگ لڑنا ہو گی میں نے قوم کو نجات کا راستہ دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو اغوا کر لیا جاتا ہے، بچیوں کی عصمت تار تار ہوتی ہے صرف آنسو بہانے سے انصاف نہیں ملے گا ظالموں کا گریبان پکڑنے سے انصاف ملے گا۔ انہوں نے کہاکہ بلدیاتی نمائندوں کو 8 سال سے اختیار نہیں ملے پہلے الیکشن نہیں ہوئے اب آخری مرحلہ مکمل نہیں ہونے دیا جا رہا کیا جمہوریت اختیارات چھیننے کا نام ہے۔ ملک میں مردم شمار نہیں ہوتی کیا اسے جمہوریت کہتے ہیں۔ قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے اس نشیمن کو آگ لگانے والے ایوانوں میں بیٹھے ہیں کیا قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے ان لٹیروں کیلئے ملک بنایا تھا، انہوں نے کہاکہ عوامی تحریک کے کارکنوں نے نظم و ضبط کی ایک عظیم مثال رقم کی، 6 اگست، 20 اگست اور 21 اگست ملک کے سینکڑوں شہروں میں لاکھوں کارکن نکلے مگر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ایسے عظیم کارکن کسی اور جماعت کے پاس نہیں ہیں۔
گوجرانوالا کے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ دلی دعا ہے کہ نواز شریف کی سیاست 2016 میں ختم ہو جائے، ڈاکٹر توقیر کو بھگایا گیا باقی افسر بھاگنے کی تیاری میں ہیں، وزراء بھاگ رہے ہیں۔ حکومتی صفوں میں بھاگم دوڑ ہے۔ خواجہ سعداور خواجہ آصف کی ٹکٹ کٹنے والی ہے۔ لاکھ لاکھ ووٹ ان کے ڈبوں سے جعلی نکلے، سمجھ نہیں آتی یہ بے ایمان اتنے ووٹ ڈلواتے کیسے ہیں؟ قوم ان لٹیروں کے خلاف اکٹھی ہو جائے میں نے ساری عمر اللہ سے دعا کی کہ اسلام کو سر بلند کر مگر مولانا فضل الرحمن اسلام آباد کو سر بلند کرنے میں لگا ہوا ہے اچکزئی نے وزیر اعظم کے کہنے پر فوج کے خلاف تقریر کی، 29 اگست کو اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس بلانے کی تجویز پر غور کر رہے ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنماء چودھری سرور نے کہاکہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے کارکنوں کے ساتھ
جو ظلم ہوا وہ نا قابل بیان ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کا انصاف اور قصاص صرف ڈاکٹر طاہرالقادری
کی نہیں پاکستان کے ہر مظلوم کی آواز ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کے کارکنوں کو دن کی روشنی
میں اور ہمارے کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ رات کے اندھیروں میں ہو رہی ہے۔
عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہاکہ قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ
نے پاکستان انگریزوں سے آزاد کروایا ہم آل شریف سے آزاد کروائیں گے، حکمرانوں کا اندرونی
بیرونی دہشتگردوں سے رابطہ ہے۔ جب بھی شریف برادران کی حکومت کو خطرہ ہوتا ہے تو بھارت
اور دو کرائے کے سیاستدان متحرک ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اگلا احتجاج 25 اگست
کودرجنوں شہروں میں ہو گا جس کی تفصیل جاری کر دی جائے گی۔ 28 اگست کو ڈاکٹر طاہرالقادری
احتجاج کے اگلے مرحلے کا اعلان کریں گے۔
تبصرہ