لاہور: پاکستان عوامی تحریک کی قومی امن کانفرنس
پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام 24 فروری 2016 کو ’قومی امن کانفرنس‘ منعقد کی گئی جس کی صدارت تحریک منہاج القرآن کے صدر ڈاکٹر حسین محی الدین نے کی، جبکہ سابق گورنر پنجاب غلام مصطفی کھر، تحریک انصاف کے راہنما چودھری محمد سرور، مجلس وحدت المسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی، جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما اسد بھٹو، پاکستان مسلم لیگ (ق) کے راہنما میاں عمران مسعود، سینئر کالم نویس قیوم نظامی، پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نوازگنڈاپور، چیف آرگنائزر میجر (ر) محمد سعید، خواجہ عامر فرید کوریجہ، ساجد بھٹی، بشارت جسپال اور فیاض وڑائچ نے کانفرنس میں شرکت۔ کانفرنس کے آغاز پر سربراہ پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی 65 ویں سالگرہ کا کیک کاٹا گیا اور انکی درازئ عمر کیلئے دعا کی گئی۔
قومی امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر حسین محی الدین نے کہا کہ دہشتگردوں کے خلاف فوج نے ’ضرب عضب‘ اور ڈاکٹر طاہرالقادری نے ’ضرب علم و امن‘ کا آغاز کیا۔ سربراہ پاکستان عوامی تحریک نے سب سے پہلے آپریشن ضرب عضب کی حمایت کی کیونکہ امن کے بغیر ترقی تو دور کی بات، پاکستان کا وجود بھی خطرے میں ہے۔ حکمران ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے پس و پیش سے کام لے رہے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں دہشتگردوں کا صفایا ہوا تو ان کی سیاست بھی نہیں رہے گی۔ دہشتگردی ایک نظریہ ہے اور اس باطل نظریے کو اسلام کی حقیقی تعلیمات اور گورننس کی بہتری کے ساتھ ہی تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ انجینئرنگ کونسل کی طرح آئمہ مساجد اور خطیب حضرات کے تقرر کیلئے بھی جید علماء پر مشتمل بورڈ تشکیل دیا جائے اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے فروغ امن اور انسداد دہشت گردی کے اسلامی نصاب کو نافذ کیا جائے۔ مدارس کی غیرملکی فنڈنگ کو طاقت کے ذریعے ختم کر دیا جائے کیونکہ غیرملکی فنڈنگ کے ساتھ غیرملکی ایجنڈا بھی آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مدارس کے خلاف نہیں لیکن انہیں وقت کے مطابق تعلیم و تربیت کا اہتمام کرنا ہو گا۔ امام ابوحنیفہ اور جابر بن حیان ایک ہی مدرسے کے فارغ التحصیل ہیں۔ دینی مدرسوں کو مصطفوی کردار کے ساتھ ماڈرن تعلیم کی طرف آنا ہو گا۔ آخر کیا وجہ ہے کہ آج امام غزالی اور بوعلی سینا پیدا نہیں ہورہے؟ ، انہوں نے کہا کہ پنجاب میں آپریشن شروع نہ ہونے سے تاثر ابھر رہا ہے کہ جیسے کسی کا کسی سے سمجھوتہ ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کے خلاف پارلیمنٹ میں جمع ہونے والے اب پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر ان کی آمد کا انتظار کرتے ہیں۔ سوشل جسٹس اور مذہبی انتہاپسندی کے محاذ پر حکمران اقتدار کی مصلحتوں کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات حیران کن ہے کہ غیرملکی فنڈنگ لینے والے سب سے زیادہ مدرسے پنجاب میں ہیں اور آپریشن سندھ میں ہورہا ہے؟
سابق گورنر پنجاب غلام مصطفی کھر نے امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری اور عمران خان کے دھرنے نے میاں نواز شریف کو آرمی چیف کی عزت کرنے پر مجبور کیا۔ آرمی چیف بےبس عوام کیلئے اللہ کی نعمت ہیں۔ ان کی کچھ ذمہ داریاں ہیں، میں یہ ذمہ داری سے کہتا ہوں کہ عوام انہیں دل سے چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں سندھ کے آپریشن کے اختتام پر پنجاب میں ایک اہم آپریشن ہوتاہوا دیکھ رہا ہوں، یہ ایسا آپریشن ہو گا کہ لٹیروں کی آنے والی سات نسلیں بھی یاد رکھیں گی۔ انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے ماہر حکمرانوں کو موجودہ فرسودہ انتخابی نظام کے ذریعے نہیں ہٹایا جا سکتا۔ اب پوری قوم کو کرپشن اور دہشتگردی اور فرسودہ نظام کے خلاف سڑکوں پر نکلنا ہوگا۔ ظالم نظام کے خلاف جدوجہد کرنے والوں میں ڈاکٹر طاہرالقادری صف اول کے لیڈر ہیں۔ 70 دن کے دھرنے میں ڈاکٹر طاہرالقادری کا ایک کارکن بھی گھر نہیں گیا۔ پاکستان اور پنجاب کو شریف برادران نہیں بلکہ مافیاز چلارہے ہیں، مافیا حکومت کے سامنے اور حکومت مافیا کے سامنے بےبس ہے۔
تحریک انصاف کے سینئر راہنما چودھری سرور نے کہا کہ انصاف کے نظام کے بغیر امن قائم نہیں ہو سکتا۔ پوری دنیا سے تنہا جنگ لڑنے کی طاقت رکھنے والے امریکہ کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے دنیا میں دہشتگردی اور انتہا پسندی فروغ پارہی ہے۔ عالمی امن کیلئے کشمیر، فلسطین سمیت جملہ تنازعات حل کیے جائیں۔ انہوں نے ڈاکٹر طاہرالقادری کی امن کیلئے خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہ کہ 9/11 کے بعد مسلم کمیونٹی پر کڑا وقت تھا، ڈاکٹر طاہرالقادری کے دہشتگردی کے خلاف فتویٰ سے مسلمانوں کا اعتماد بحال ہوا اور دنیا یہ سمجھنے پر مجبور ہوئی کہ اسلام کا دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کی تکلیف ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کو انصاف نہیں مل رہا، ظلم ختم نہیں ہو گا تو امن نہیں آئے گا۔ ایک طرف قوم اور افواج پاکستان کے جوان ملک بچانے کیلئے جانیں دے رہے ہیں اور دوسری طرف حکومتوں میں بیٹھے لٹیرے قومی دولت دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔ سوئس بینکوں میں لوٹ مار کا پڑا ہوا دو سو ارب ڈالر کا سرمایہ پاکستان کیوں نہیں آرہا؟ انہوں نے سربراہ عوامی تحریک کی 65 ویں سالگرہ پر قومی امن کانفرنس کے انعقاد پر پاکستان عوامی تحریک کے راہنماؤں کو مبارکباد دی۔
مجلس وحدت المسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا کہ جب مظلوم، مظلوم بننے کیلئے تیار ہو تو ظالم کو پنپنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ یہ ظالمانہ نظام عدل فراہم نہیں کر سکتا کیونکہ اس نظام کی جڑیں ظلم اور کرپشن سے پھوٹتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بے گناہوں کے گلے کاٹنا ہی دہشتگردی نہیں بلکہ کروڑوں عوام کو تعلیم، روزگار، انصاف سے محروم رکھنا بھی دہشتگردی ہے۔ انہوں نے پرمغز خطاب کرنے پر ڈاکٹر حسین محی الدین کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے سوال کیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ جاری کیوں نہیں ہو رہی؟ بےگناہوں کا یہ خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ظالم نظام کو بدلنے کی جدوجہد ناگزیر ہو گئی۔ ایکشن پلان پراس کی روح کے مطابق عمل نہیں ہورہا، فوج کے ذمہ دار اس کا نوٹس لیں کیونکہ امن کیلئے فوج کی قربانیاں تاریخ کا سنہرا باب ہیں۔
جماعت اسلامی کے سینئر رہنما اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری جیسی شخصیات صدیوں بعد پیدا ہوتی ہیں، انہیں اللہ نے بصیرت عطا کی ہے۔ ان کا علمی کام پوری انسانیت کیلئے راہنمائی کا باعث ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم کرپشن اور دہشتگردی کے خلاف اکٹھی ہو جائے، نااہل اور کرپٹ حکمرانوں کی وجہ سے پاکستان مسائل کی دلدل میں اترتا چلا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ظلم ہو گا وہاں دہشتگردی ہو گی، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے 14 شہیدوں کو انصاف دیا جائے۔ میڈیا ہر قسم کی انتہاپسندی اور دہشتگردی میں ملوث عناصر کو بےنقاب کرے۔ انہوں نے کہا کہ میں جماعت اسلامی کی طرف سے آج کی اس کانفرنس کے توسط سے قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ امن کے قیام کیلئے جس مدد اور جس کاوش کی ضرورت ہو گی جماعت اسلامی اس میں پیش پیش ہو گی۔
سنیئر کالم نگار قیوم نظامی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ انسانیت کے خلاف سب سے بڑا جرم عدم برداشت ہے۔ جب ڈاکٹر طاہرالقادری نے سیاسی گند پر بات کی تو لوٹ مار کے استحصالی طبقہ نے انہیں برداشت نہیں کیا۔ امن کیلئے جھوٹ اور ظلم برداشت کرنے سے انکار کرنا ہو گا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری استحصالی قوتوں کو پوری طاقت سے للکارا۔
پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما سابق صوبائی وزیر تعلیم میاں عمران مسعود نے ڈاکٹر طاہرالقادری کی فروغ علم اور فروغ امن خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ منہاج یونیورسٹی کو چارٹر کا درجہ دینے کا اعزاز ہمیں حاصل ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ وہی منہاج یونیورسٹی ایک روشن خیال اور محب وطن نوجوانوں کی کھیپ میدان عمل میں اتار رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ کے دور حکومت میں کمیونٹیز کے تعلیمی اداروں انہیں واپس کیے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ تعلیم کو بامقصد اور عام کر کے انتہا پسندی کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے مسلم لیگ کے دور حکومت میں تمام مدارس کے ذمہ داران کو بلا کر کہا تھا کہ آپ ہم سے پیسے لیں اور مدارس میں جدید آئی ٹی علوم متعارف کروائیں مگر مدارس کے ذمہ داروں نے اس پیشکش سے استفادہ کرنے سے انکار کر دیا۔ ہم مدارس کے نظام کو قومی دھارے سے الگ رکھ کر امن اور ترقی کے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر سکتے۔
پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نوازگنڈاپور، چیف آرگنائزر میجر(ر) محمد سعید اور ساجد بھٹی نے شرکاء اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ کانفرنس میں احمد نواز انجم، ڈاکٹر ہرمن، شہزاد نقوی، سہیل رضا، شہزاد رسول، شاہد علی شاہ، عبدالحفیظ چودھری، راجہ زاہد، جواد حامد، افضل سندھو، راجہ ندیم، عائشہ شبیر، حاجی محمد اسحاق، راجہ ندیم و دیگر نے بھی خطاب کیا۔
Highlights of National Peace Conference organized by PAT. #PeaceConferenceByPAT Lahore
Posted by Pakistan Awami Tehreek (PAT) on Wednesday, February 24, 2016
تبصرہ