ڈاکٹر طاہر القادری نے پہلے دن ہی مذکراتی کمیٹیوں کے پورے عمل کو ڈرامہ کہہ کر اسے فراڈ قرار دے دیا تھا۔ سردار منصور خان
ملک کی سالمیت اور جغرافیائی حدود کا تحفظ افواج پاکستان کی ذمہ
داری ہے
نجکاری کی آڑ میں حکمران منافع بخش اداروں کو بھی بیچ کر فرار ہوناچاہتے ہیں
طالبان کے مطالبات غیر آئینی ہیں، آپریشن واحد حل ہے۔ سردار منصور خان

پاکستان عوامی تحریک کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سردار منصور خان نے کہا ہے کہ پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری پہلے دن سے ہی مذکراتی عمل کو ڈرامہ کہہ کر مذاکرات کو پوری قوم کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف اور قوم کے ساتھ فراڈ قراردے دیاتھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ مذاکرات محض ٹوپی ڈرامہ ہیں اور ایک مہینے میں انکا پول کھل جائیگا صرف قوم کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے۔ مذاکرات سیاسی تماشا ہیں اور پورے ملک میں طالبان طالبان کا کھیل کھیلا جا رہا ہے تا کہ پوری قوم کمیٹیوں کے معاملات میں الجھ جائے۔ آج ڈاکٹر طاہرالقادری کی مذاکرات کے متعلق کہی گئی باتیں بھی سچ ثابت ہو چکی ہیں۔ عوام پاکستان ڈاکٹر طاہرالقادری کی قیادت پر اعتماد کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کے دست وبازو بن جائیں تاکہ ملک میں حقیقی تبدیلی کی بنیاد رکھی جا سکے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز میڈیا سیل اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مصطفی خان، غلام علی خان، مبشر رندھاوا بھی موجود تھے۔ دہشت گردی بین الاقوامی مسئلہ ہے اور پاکستان کی بقا اور سالمیت کیلئے بڑا خطرہ ہے۔ اسکے ذمہ دار نااہل حکمران اور سیاستدان ہیں ان میں جرات نہیں کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پالیسی بنا کر اس کے نفاذ سے فتنے کی جڑ کاٹ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف ریاست پاکستان اور افواج پاکستان ہیں دوسری طرف وہ طبقہ ہے جن کے ساتھ مذاکرات ہو رہے تھے۔ ریاست اور طالبان کے مطالبات کا کسی ایک جگہ سنگم ہو ہی نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان طالبان کے کھیل کی گرد اڑائی جاتی رہی اور قوم کو ذہنی طور پر ایک تماشے میں الجھا دیا گیا۔ قوم کی توجہ اہم مسائل سے ہٹائی جا رہی ہے اور پورے ملک کے اثاثے بیچ کر کھائے جا رہے ہیں۔ نجکاری کمیشن کے ذریعے قومی اثاثے بیچ کر خود خریدے جا رہے ہیں۔ وزیر خزانہ نے پھر دہرایا ہے کہ پہلے مرحلے میں31 اداروں کی نجکاری کی جائے گی افسوس اس میں منافع پر چلنے والے قومی ادارے بھی شامل ہیں۔


تبصرہ