مذاکراتی کمیٹیوں کا پورا عمل ایک ڈرامہ ہے اور قوم کی آنکھوں میں دھول جھونکی جا رہی ہے۔ عمر ریاض عباسی
نام نہاد نجکاری کمیشن رات کے اندھیرے میں قومی اثاثے بیچ کر ڈاکہ
زنی کرے گا
ایک جانب مذاکرات دوسری جانب دھماکے قوم کے ساتھ دجل اور فریب بند کیا جائے
عوام کے حقوق کے لئے پاکستان عوامی تحریک نے احتجاج کا اعلان کردیا راولپنڈی میں ہونے
والی تاریخی ریلی انقلاب کی نوید ثابت ہوگی
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی رہنما عمر ریاض عباسی اور دیگر کی پریس کانفرنس

پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات عمر ریاض عباسی نے کہا ہے کہ مذاکراتی کمیٹیاں ٹوپی ڈرامہ اور قوم کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔ حکمرانوں نے مذاکرات کی آڑ میں نجکاری کے نام پر قومی اداروں کی لوٹ سیل لگا رکھی ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری کا یہ مشن ہے کہ وہ ملک میں آئین پاکستان کا حقیقی نفاذ چاہتے ہیں۔ دہشت گردی، کرپشن، مہنگائی، آئین کے تحفظ، نجکاری کے نام پر ڈاکہ زنی کے خلاف پاکستان عوامی تحریک نے ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کر دیا ہے جس کے مطابق 14 فروری ملتان، 21 فروری ملتان، 23 فروری سرگودھا، 28 فروری گجرات، 7 مارچ لیہ، 9 مارچ سیالکوٹ، 14 مارچ منڈی بہاؤالدین، 16 مارچ پاکپتن شریف، 21 مارچ گوجرہ، 23 مارچ کراچی، 28 مارچ ڈی جی خان، 30 مارچ لودھراں کے علاوہ راولپنڈی میں بڑی تاریخ ساز ریلی کا انعقاد کیا جائے گا جو انقلاب کی نوید ثابت ہوگی۔ نام نہاد مذاکرات کے باوجود بم دھماکے ملک وقوم کو دھوکہ دینے کے مترادف ہیں۔ دھماکوں کا تسلسل پاکستان کو غیر مستحکم کرنے مذہبی اور سیاسی دہشت گردی کے ساتھ ساتھ ملک میں لسانی، علاقائی اور سیاسی بنیادوں پر فسادات کو ہوا دینے کی گھناؤنی سازش ہے۔ اسلام انتہا پسندی، فرقہ واریت اور دہشت گردی کی ہر سطح پر مذمت کرتا ہے اور انسانیت کو امن، برداشت، رواداری، احترام اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے۔ پشاور اور ملک کے دیگر شہروں میں بم دھماکوں کے نتیجے میں ہونے والے انسانی جانوں کے ضیاع کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ دہشت گرد انسانیت کے قاتل ہیں اور وطن عزیز کے امن کو سبوتاژ کر کے عدم تحفظ کا شدید احساس پیدا کر کے اپنے مذموم مقاصد کا حصول چاہتے ہیں۔
وہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سردار منصور خان، صدر عوامی تحریک اسلام آباد ریاست علی خان، جنرل سیکرٹری انصار ملک، ابرار رضا ایڈووکیٹ، مصطفی خان، غلام علی خان، عرفان طاہر، مبشر رندھاوا، قاری منہاس اور دیگر بھی موجود تھے۔ عوامی تحریک کے رہنماؤں نے کہا کہ پاکستان کی بقا اور سالمیت کیلئے دہشت گردی سب سے بڑا خطرہ ہے۔ دہشت گردی کے ذمہ دار نااہل حکمران اور سیاسی لیڈر ہیں جن میں جرات نہیں کہ وہ دہشت گردوں سے ڈیل کر سکیں۔ مذاکراتی کمیٹیوں کا پورا عمل ایک ڈرامہ ہے اور قوم کی آنکھوں میں دھول جھونکی جا رہی ہے۔ ان مذاکرات کی کوئی حیثیت نہیں، محض سیاسی تماشا ہے۔ قوم کو ذہنی طور پر ایک تماشے میں الجھایا جا رہا ہے تا کہ عوام کی توجہ اہم مسائل سے ہٹائی جا سکے۔ مذاکرات کی گرد اتنی اڑا دی گئی کہ سب کچھ اسی میں گم ہو گیا ہے۔ پورے ملک کے اثاثے بیچ کر کھائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گرد اسلام اور پاکستان کو بدنام کر رہے ہیں۔ حکمران مجرموں کو گرفتار کرنے کیلئے انتہائی سنجیدہ اور مؤثر اقدامات اٹھائیں تا کہ عوام میں عدم تحفظ کے شدید احساس کا خاتمہ ممکن ہو سکے اور ایسے سفاک عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹے۔ پارلیمنٹ مفادات کی قیدی بن کر سو رہی ہے اور ملک کو صومالیہ، ایتھوپیا اور افغانستان بنایا جا رہا ہے۔ سیاست دانوں نے ذاتی مفادات کی خاطر پوری قوم کو لقمہ اجل بنا دیا ہے۔ دہشت گردی کا عفریت ملک کو کھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران اس دن سے ڈریں اور وہ دن دور نہیں جب قوم گھروں سے نکل آئے اور ان ظالم حکمرانوں کو بھاگنے کا موقع بھی نہ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ نام نہاد نجکاری کمیشن رات کے اندھیرے میں قومی اثاثے بیچ کر ڈاکہ زنی کرے گا۔ قومی اثاثے قائداعظم اور 18 کروڑ عوام کی امانت ہیں۔ ان کی چور بازاری اور ڈاکہ زنی کی گئی تو عوامی انقلاب جلد آ جائے گا۔ لٹیرے حکمران ملک کو لوٹنے والوں کو نشان عبرت بنا دیں گے۔


تبصرہ