بال ڈی میں داخل ہو چکی ہے، اب فائنل گول کا راؤنڈ شروع ہو گیا۔ عمر ریاض عباسی
گول کے ساتھ ہی کرپٹ مافیا کا بوریا بستر گول ہو جائے گا
حکمرانوں کی اداکاریاں اتنی بڑھ گئی ہیں کہ انہوں نے فلم انڈسٹری کی جگہ لے لی ہے
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات عمر ریاض عباسی نے کہا ہے کہ 29 دسمبر کی تاریخی احتجاجی ریلی سے حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی ہے۔ ریلی میں جس قدر کثیر عوام نے شرکت کی اس سے حکومت کو آئینہ نظر آ گیا ہے کہ ان کی کارکردگی کیا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کی باتیں اتنی وزنی اور بصیرت افروز ہیں کہ ان کا رد کرنا کرپٹ مافیا کے ملازموں کے بس کی بات نہیں۔ جب رد کرنے کو کچھ نہیں ملتا تو یہ کردار کشی اور جھوٹے الزامات پر اتر آتے ہیں۔ عوام کو ان کے حقوق دینے کی بجائے یہ ان کو اپنے ڈائیلاگ سناتے ہیں اور کرتے دھرتے کچھ نہیں۔ میڈیا پر قوم کو ہر وقت ان کی ادا کاریاں ہی دیکھنے کو ملتی ہیں۔ غیر آئینی اور کرپٹ الیکشن کمیشن کی پیداوار اور جعلی مینڈیٹ کے حامل حکمرانوں نے میڈیا پر فلم انڈسٹری کی جگہ لے لی ہے۔ الیکشن سے قبل انہوں نے جو وعدے کیے تھے وہ دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ قرض سکیموں کے ذریعے نوجوان نسل کو سود خور بنایا جا رہا ہے۔ عوام کی بہتری اور خوش حالی کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ اسمبلی میں صرف وہی معاملات زیر بحث آتے ہیں جس سے اشرافیہ کی کرسیاں مزید مضبوط ہوتی ہیں۔ عوام نے بھی فیصلہ کر لیا ہے کہ اب وہ ان محرومیوں، ناانصافیوں اور استحصالی حربوں کے سامنے خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ اگر حکمران آئین اور قانون کے مطابق عوام کو ان کے حقوق ادا نہیں کریں گے تو ان کے لیے قائد اعظم کی دھرتی تنگ کر دی جائے گی۔ تاریخ گواہ ہے جب کبھی بھی حکمرانوں کا ظلم حد سے بڑھ گیا تو عوام کا ہاتھ حکمرانوں کے گریبانوں تک پہنچ گیا۔ 23 دسمبر 2012 کو ہم نے سنٹر لائن عبور کی تھی۔ 29 دسمبر 2013 کے بعد بال ڈی میں داخل ہو چکی ہے۔ فائنل گول کا وقت قریب آن پہنچا ہے جس کے بعد کرپٹ مافیا کا بستر گول کر دیا جائے گا۔


تبصرہ