جب حکمرانوں نے ملی غیرت کو ہی بھلا دیا تو دوسرے ہمارا تماشہ کیوں نہ دیکھیں؟ خرم نواز گنڈاپور
پاکستان عوامی تحریک 29 دسمبر کو ظالم حکمرانوں کی نا اہلیوں، ہوشربا مہنگائی اور
لا قانونیت کے خلاف تاریخی ریلی نکالے گی
ڈاکٹر طاہر القادری اس قوم کے مظلوموں اور محروموں کے ساتھ ہیں
اسلام آباد ( )24 دسمبر 2013ء پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کے 6 ماہ میں بڑ ھتا ہوا افراط زر اور اس کے نتیجے میں پھیلنے والی مہنگائی عام آدمی کے لیے گزر بسر ناممکن ہوتی جارہی ہے۔ روپے کی قدر میں کمی کے ساتھ عوام کی قوت خرید بھی مسلسل کم ہورہی ہے۔ محنت کش عوام کی حقیقی آمدن میں کمی واقع ہورہی ہے جبکہ سرمایہ دار وں، جاگیرداروں اور وڈیروں کی شرح منافع میں بے تحاشہ اضافہ ہورہا ہے۔ امیر اور غریب کے درمیان اتنی وسیع خلیج پہلے کبھی موجود نہ تھی اور اب یہ طبقاتی تفریق شدت اختیار کرتی جارہی ہے۔ اس معاشی امتیاز کے خلاف عوام میں پائی جانے والی نفرت اور غصہ پر حکمرانوں کی بے حسی، بے شرمی اور سرد مہری اذیت ناک ہے۔
وہ گزشتہ روز ضلعی سیکرٹریٹ میں پاکستان عوامی تحریک اسلام آباد کے عہدیداران سے ملاقات میں گفتگو کررہے تھے۔ وفد کی قیادت اسلام آباد سٹی کے صدر ریاست علی خان کررہے تھے جبکہ اس موقع پر ابرار رضا ایڈووکیٹ، انصار ملک، اشتیاق میر ایڈووکیٹ، راجہ اعجاز منیر، مصطفیٰ خان، اختر راجہ اور دیگر بھی موجود تھے۔
خرم نواز گنڈ ا پور نے کہا کہ مہنگائی، بے روز گاری اور انفراسٹرکچر کی بد حالی عوام کے لیے عذاب مسلسل بن چکی ہے۔ موجودہ فرسودہ سیاسی نظام زندہ رہنے کے بنیادی انسانی حق کے لیے ہی خطرہ بن چکا ہے۔ پاکستان عوامی تحریک 29 دسمبر کو ظالم حکمرانوں کی نا اہلیوں، ہوشربا مہنگائی اور لا قانونیت کے خلاف تاریخی ریلی نکالے گی۔ ریلی کا مقصود آئین کے آرٹیکل 38 کا عملی نفاذ ہو گا۔ پاکستان عوامی تحریک کسی کو منافرت پھیلانے اور پاکستان کا اصل چہرہ مسخ کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ پاکستان عوامی تحریک کی جدوجہد ایک قوم کے مقصود کو آگے بڑھانا ہے اور ڈاکٹر محمد طاہر القادری اس قوم کے مظلوموں اور محروموں کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی6 ماہ کی کار کردگی نے ظالم کو طاقت اور مظلوم کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا اور اگر ان 6 ماہ میں عوام کی محرومیوں کا جائزہ لیا جائے تو واضح ہوجاتا ہے کہ مظلوم عوام کا سب سے زیادہ استحصال حکومت کی سرپرستی میں ہی ہورہا ہے۔ حکمران قوم کو چیتھڑے پہنا کر کوچہء بازار میں لے آئے ہیں۔ غریب عوام کے چیتھڑے اٹھا اٹھا کر، دنیا کو زخم دکھا دکھا کر امداد کے متمنی رہتے ہیں۔ ہمارے پاس سب کچھ ہوتے ہوئے بھی کچھ نہیں۔ جب حکمرانوں نے ملی غیرت کو ہی بھلا دیا تو دوسرے ہمارا تماشہ کیوں نہ دیکھیں؟ ہر سال ملک کے صرف ایک صوبے میں تقریبا ً 50ہزار نوجوان گریجویشن مکمل کر کے نکل رہے ہیں اور ہم پہلے سے موجود ملازمین کی ڈاؤن سائزنگ کر رہے ہیں کسی کو علم نہیں کہ یہ نوجوان مایوسیوں کی کونسی کھائیوں میں ڈوب رہے ہیں۔ عقل سے بے بہرہ اور ادراک و شعور سے بیگانہ وژن سے عاری صاحبان اختیار ایسے ایسے پلٹے مار رہے ہیں کہ ان کی تراکیب انکی تضحیک کا باعث بنتی جارہی ہیں


تبصرہ