اسلام آباد: معاشرہ مایوسی اور ناامیدی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ شجاعت کاظمی
اسلام آباد(میڈیا سیل) 23 دسمبر 2013ء پاکستان عوامی تحریک کے رہنما سید شجاعت کاظمی نے کہا ہے کہ جس طرح ریاست اور آئین کے ساتھ وفاداری ہر پاکستانی کی ذمہ داری ہے اسی طرح آئین ِ پاکستان کے آرٹیکل 38 کے مطابق ریاست کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ انھیں ہر صورت میں خوراک، لباس، رہائش، علاج، تعلیم اور روزگار کے مواقع فراہم کرے۔ پاکستان عوامی تحریک کے 29 دسمبر کو نکالی جانے والی احتجاجی ریلی کا مقصد بھی یہی ہے کہ حکومت سے آرٹیکل 38پر عمل درآمد کروایا جائے جس میں وہ ناکام نظر آرہی ہے۔ عوام غربت، مہنگائی، لاقانونیت، فرقہ واریت اور دہشت گردی کی آگ میں جل رہی ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں جو ہوشربا اضافہ کیا گیا ہے اس سے متوسط آمدنی رکھنے والا طبقہ اب غربت کی لکیر کی طرف بڑھ رہا ہے۔ گیس کی بندش نے اچھے اچھوں کے چولہے بجھا دیئے ہیں۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے گاڑیوں کے کرائے بڑھ رہے ہیں۔ الغرض عام آدمی کی زندگی وبالِ جان بن چکی ہے۔ مرنا بھی آسان نہیں رہا۔ لوگ قرض لے کر کفن اور قبر کے اخراجات پورے کر رہے ہیں۔ پڑھے لکھے نوجوان ڈگریاں اٹھا کر بےروزگار پھر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ احساس ِمحرومی بڑھ رہا ہے۔ معاشرہ مایوسی اور ناامیدی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ جو حکمران بھی آتا ہے وہ کہتا ہے کہ ہمیں یہ مسائل ورثے میں ملے ہیں۔ ہمارے پاس جادو کی کوئی چھڑی نہیں کہ پلک جھپکنے میں مسائل حل کر دیئے جائیں۔ 6ماہ ہو چکے ہیں حکومت اگر عوام کی بہتری کے لیئے کچھ جاندار اقدامات کرتی تو ان کا اثر عوام کی زندگیوں پر بھی نظر آجاتا۔ عوام کے مسائل میں اضافہ ہی ہو رہا ہے کوئی کمی نہیں آرہی۔ پاکستان عوامی تحریک روایتی سیاست کی قائل نہیں ہے۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس سسٹم کے اندر رہ کر کوئی تبدیلی لانا ممکن نہیں۔ غریب عوام کا سب سے بڑا دشمن موجودہ سیاسی نظام ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان عوامی تحریک صبح انقلاب تک عوام میں یہ شعور بیدار کرتی رہے گی۔ ہماری جدوجہد پرامن، علمی اور شعوری ہے اور رہے گی۔ ہم مسلح جدوجہد ہر گز نہیں کریں گے۔ اگر عوام اپنے مقدر کا ستارا روشن کرناچاہتی ہے تو ڈاکٹر طاہر القادری کی آواز پر لبیک کہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری قوم کو ایسا نظام دینا چاہتے ہیں جس سے غریب عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل ہوں اورانھیں در در کی ٹھوکریں نہ کھانی پڑیں۔


تبصرہ