پاکستان میں آئین، قانون اور احتساب کے نام پر تماشا لگا ہوا ہے۔ عمر ریاض عباسی
حکومت اور اپوزیشن کے جھگڑوں سے عوام کو کیا مل رہا ہے؟
مقدر کا ستارا فرسودہ نطام کو ٹھوکر مار کر گرا دینے سے روشن ہو جائے گا
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات عمر ریاض عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان میں آئین، قانون اور احتساب کے نام پر ایک تماشہ لگا ہوا ہے۔ اسلام کا نام لوگوں کے جذبات سے کھیلنے کے لیئے استعمال کیا جا رہا ہے جب کہ جمہوریت کا نام 18 کروڑ عوام کو دھوکہ دینے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ جمہوریت نہیں بلکہ چند خاندانوں کا مک مکا ہے۔ افراتفری، غربت، مہنگائی، بے روزگاری، مایوسی اور ناامیدی بڑھ رہی ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کے جھگڑے حسبِ معمول جاری ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان جھگڑوں سے آخر عوام کو کیا مل رہا ہے۔ اربوں روپے خرچ کر کے الیکشن کروایا گیا اور سارا ملک آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہ اترنے والوں کے سپرد کر دیا گیا۔ پارلیمنٹ میں شراب نوشی کے خلاف قرارداد مسترد کیے جانے کے بعد اسلامی جمہوریہ پاکستان کا ہر غیرت مند شہری شرم سے پانی پانی ہو گیا ہے۔ کراچی کی سڑکیں مسلمانوں کے خون سے سرخ ہو چکی ہیں لیکن دہشت گردی کے سدِباب کے لیئے موثر اقدامات نہیں کیئے جا رہے۔ لگتا ہے کہ دہشت گردی کے ذریعے سیاسی جماعتیں اپنے مطالبات منوارہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کرپٹ مافیا اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد ملک کے اثاثے نجکاری کے نام پر کوڑیوں کے مول بیچ رہا ہے۔ چور بازاری اس قدر مہارت سے کی جاتی ہے کہ دوسرے ممالک میں کھولی ہوئی ان حکمرانوں کی اپنی کمپنیاں مختلف ناموں کے ساتھ آپریٹ کر رہی ہیں جو پاکستان کے ادارے ٹکوں کے مول خرید لیتی ہیں۔ یوں نام باہر کے جدا جدا رہتے ہیں اور سرمایہ اسی ایک ہاتھ میں چلا جاتا ہے جو پہلے سے ہی پورے ملک پر قابض ہے۔ الیکشن سے قبل ڈاکٹر طاہر القادری نے جس قبیح دھاندلی کا پردہ چاک کیا تھا، نادرا کی دو حلقوں کی تصدیق کا معاملہ تو ایک طرف خود وزیرِ داخلہ نے بوکھلاہٹ میں اسمبلی کے فلور پر اس کا اقرار کر لیا ہے۔ معاملہ صرف انگوٹھوں کا نہیں دھاندلی کے میدان بہت وسیع ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ سارے کا سارا نظام سامراجی طاقتوں نے برصغیر کے عوام کواپنی دائمی غلامی میں رکھنے کے لیئے 1857 کے زمانے میں ترتیب دیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ آج بظاہر توانگریز ہمارا حکمران نہیں لیکن پھر بھی ہماری گردنوں میں ان ہی کی سیاسی، معاشی اور قانونی غلامی کا پٹہ لٹک رہا ہے۔ یہ نظام قوم کو کبھی بھی بہتری کی طرف نہیں لے جا سکتا۔اگر قوم اپنا مقدر بدلنا چاہتی ہے تو اس فرسودہ اور سامراجی نظام کو آگے بڑھ کر ایک ٹھوکر سے گرا دے۔ 29 دسمبر لاہور اور 5 جنوری راولپنڈی کی مہنگائی کے خلاف تاریخی ریلیاں حکومت اور موجودہ نظام پر عوام کے عدم اعتماد کا اظہار ہو گا۔ وہ وقت آنے والا ہے جب ایک کروڑ افراد ڈاکٹر طاہر القادری کی قیادت میں نمازِ انقلاب ادا کرنے والے ہیں۔ جس موذن کی اذان نے باطل کے ایوانوں میں کھلبلی مچا کر رکھ دی تھی، اس کی جماعت دیکھنے والی ہو گی۔ جب اقامت کہی جائے گی تو شیاطین جکڑ لیئے جائیں گے۔


تبصرہ