قائدِ اعظم اور علامہ اقبال کا پاکستان مسنگ ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری
نام نہاد جمہوریت اور آمریت مسائل کا حل نہیں، مسائل کا حل انقلاب ہے
29دسمبر کو لاہور میں اور5جنوری کو راولپنڈی میں احتجاجی ریلی نکالی جائے گی
پاکستان عوامی تحریک کے قائد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ حکومت اپنی رِٹ قائم کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ قتل وغارت اور دہشت گردی ختم ہونے کی بجائے آگے بڑھ رہی ہے۔ کرپشن کے نئے نئے طریقے ایجاد کیے جا رہے ہیں بلکہ اس مکروہ دھندے کو قانونی تحفظ دینے کا بھی بھرپور اہتمام کیا جا رہا ہے۔ 50ارب کی سرمایہ کاری کرنے والوں سے بھی کسی قسم کی پوچھ گچھ کو روک دیا گیا ہے۔ حیف کہ پارلیمنٹ میں اس کے خلاف آواز نہیں اٹھائی گئی۔ تبدیلی اور شفافیت کی بات کرنے والے گرین فیلڈ سرمایہ کاری کو پارلیمنٹ میں کیوں زیرِ بحث نہیں لا رہے۔ مہنگائی ہے کہ رکنے کا نام نہیں لے رہی، ڈالر ہے کہ شاہین کی پرواز سے بلند، گرمیوں میں لوگوں کی بجلی بند ہے تو سردیوں میں گیس بند ہے۔ ٹیکسی ڈرائیور سارا سارا دن گیس کے حصول کے لیئے قطاروں میں لگے رہتے ہیں اور ان کے گھروں میں فاقے چل رہے ہیں۔ لوگ اپنی سفید پوشی کے باعث کچھ بتانے سے گریزاں ہیں وگرنہ اندرخانہ زندگی جہنم بن چکی ہے۔ عوام کو روزگار، صحت اور عدل و انصاف کی بجائے وسائل کی تنگی سے نوازا جا رہا ہے۔ چند افراد کے لاپتہ ہونے کو تو اچھالا جا رہا ہے، جس کی عدالتی تحقیقات ضرور ہونی چاہیئے ہیں لیکن یہاں تو پورے کا پورا ملک، قائد اعظم اور علامہ اقبال کا پاکستان ہی مسنگ ہو چکا ہے۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ پاکستان کے پاس ہر قسم کے قدرتی وسائل، معدنیات اور زراعت موجود ہیں۔ اعلیٰ سے اعلی دماغ یہاں پر ہے لیکن اشرافیہ نے پورے ملک کو قبضے میں لیا ہوا ہے۔ ملک کا دماغ اور دولت سب کچھ باہر منتقل کیا جارہا ہے۔ ان حالات میں علماء کا فرض بنتا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے مکاتب فکر پر کفر کے فتوے لگانے کی بجائے وطن کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔ نام نہاد جمہوریت اور آمریت دونوں مسائل کا حل نہیں ہیں بلکہ مسائل کا حل صرف اور صرف انقلاب ہے۔ عوام خود کو حالات کے جبر کے حوالے کرنے کی بجائے سینہ سپر ہو کر اس ظالمانہ نظام کے خلاف سڑکوں کا رخ کریں کیوں کہ یہی ان کا اصل دشمن ہے جس نے 65 سال سے عوام کو اپنے پنجوں میں دبوچ رکھا ہے۔ اس استحصالی نظام کے خلاف ہر طبقے کو باہر نکلنا ہو گا۔ گھروں میں بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے اور دعائیں دینے سے انقلاب نہیں آتے، انقلاب کے لیئے باہر نکلنا پڑتا ہے۔ سہمی سہمی زندگی اور ڈر ڈر کر جینے سے بہتر ہے کہ شہادت کو گلے لگایا جائے۔ گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی اعلیٰ ہے۔ اگر اس ملک کو بچانے کی خاطر مجھے اپنا خون بھی دینا پڑا تو میں پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ پاکستان عوامی تحریک 29دسمبر کو لاہور میں اور5جنوری کو راولپنڈی میں کمر توڑ مہنگائی اور بدعنوانی کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکال رہی ہے۔ مناسب وقت آنے پر ایک کروڑ افراد کی جماعت بھی کھڑی کر دی جائے گی۔ جس کے نتیجے میں ظالمانہ، طاغوتی، سامراجی اور عوام دشمن نظام کا صفایا ہو جائے گا اور انشاء اللہ عوامِ پاکستان کو سکھ کا سانس ملے گا۔


تبصرہ