تبدیلی چاہنے والے ایک کروڑ نمازیوں کی صف میں شامل ہو کر تکمیل پاکستان کے لئے کمربستہ ہو جائیں۔ قاضی فیض الاسلام
عوامی قوت کے ساتھ اس سیاست کے استحصالی محل کی اینٹ سے اینٹ بجانے کی ضروت ہے
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قاضی فیض الاسلام نے کہاہے کہ جو لوگ تبدیلی چاہتے ہیں وہ اس فرسودہ، استحصالی، کرپٹ، عوام دشمن اور غیر منصفانہ نظام کاحصہ بننے والوں کو مسترد کرتے ہوئے ایک کروڑ نمازیوں کی صف میں شامل ہوکر تکمیل پاکستان کے لئے کمربستہ ہوجائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز میڈیا سیل اسلام آباد میں عوامی تحریک اسلام آباد کے صدر فاروق بٹ، غضنفر کھوکھر، انصار ملک، ابرار رضا ایڈووکیٹ، اشتیاق میر ایڈووکیٹ، عثمان بٹ، غلام علی خان، جاوید اصغر ججہ، عرفان طاہر، سعیدخان نیازی اور دیگر عہدیداران سے اسلام آباد میں بیداری شعور کی تحریک کے کام کی رفتار کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس نظام نے لوگوں کو زنجیروں کے ساتھ جکڑ رکھا ہے، کیونکہ اس نظام کے اندر اتنی طاقت ہے، اتنا فرسودہ ہے کہ اس نظام سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ اس نظام میں رہتے ہوئے عوام تک پہنچنے اور وسائل کو عوام تک پہنچانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ تبدیلی چاہنے والے لوگ پارلیمنٹ میں رہتے ہوئے جو چاہیں کر لیں اس نظام کاحصہ بن کر تبدیلی نہیں لا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی اس نظام کاحصہ بنے رہنے سے کبھی نہیں آئے گی۔ اس نظام سے باہر نکل کر نظام کے خلاف جمہوری اور آئینی جنگ لڑنا ہوگی۔ اس فرسودہ نظام کو سمندر میں غرق کرناہوگا اور اقتدار، دولت، وسائل حقوق عوام تک براہ راست پہنچانا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے ایک سے چالیس تک کے نکات عوام کے حقوق کی بات کرتے ہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری پاکستان میں آئین کو اصل شکل میں دیکھنا چاہتے ہیں جس کے لئے نچلی سطح تک اختیارات منتقل کرنا ہوں گے۔
قاضی فیض الاسلام نے کہا کہ جولوگ 66 سال سے سیاسی نعروں کی بنیاد پرعوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالے ہوئے ہیں اور عوام کو مکمل طورپر محرومی کاشکار کئے ہوئے ہیں ان سے یہ سب کچھ چھیننا ہوگا، پارلیمنٹ کے فلورپر بیٹھ کر یہ سب ان سے نہیں چھینا جا سکتا کیونکہ پارلیمنٹ کا وجود ہی کرپشن کے ذریعے آتاہے۔ جس کے نمائندگان دھن، دھونس اور دھاندلی کے باعث پارلیمنٹ تک پہنچتے ہیں۔ غریب، متوسط، پڑھا لکھا، اہل اور باصلاحیت آدمی اس پارلیمنٹ تک نہیں پہنچ سکتا کیونکہ اس کے پاس اتنے وسائل ہی نہیں ہوتے کہ وہ پارلیمنٹ تک پہنچ سکے۔
انہوں نے کہا کہ اس نظام کے اندر ایک بڑی انقلابی تبدیلی اور سرجری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست کا مکان نام نہاد استحصالی جمہوریت کا مکان اور جھوٹے اور فرسودہ نظام انتخابات کا مکان اتنا بوسیدہ ہو چکا ہے کہ جو بھی اس کی چھت کے نیچے بیٹھے گا وہ نہ اس کو گرا سکے گا اور نہ ہی اس کو سنوار سکے گا۔ اس فرسودہ نظام کو گرانے کی ضرورت ہے 18 کروڑ عوام کاشعور بیدار کر رہے ہیں۔ اب عوامی قوت کے ساتھ اس سیاسی محل کی اینٹ سے اینٹ بجانے کی ضروت ہے۔ پاکستان کا آئین بچانا ہو گا۔ قائداعظم رحمۃ اللہ علیہ کی ریاست بچاناہوگی۔ 18 کروڑ عوام کے حقوق بچانا ہوں گے۔ پاکستان کا امن وامان بچانا ہوگا مگراس فرسودہ نظام سے نکل کر ہی اس فرسودہ نظام کو گرایا جا سکے گا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بین الاقوامی طاقتیں ہوں یا داخلی طاقتیں عوام کے سمندر کے سامنے کوئی نہیں ٹھہرسکتا۔ اس فرسودہ نظام کے نام پر عوام کو بغاوت کے لئے تیار کرنا ہوگا۔
تبصرہ